قارورہ (پیشاب) سے علامات بیماری

قارورہ دیکھنے کی چند شرائط بھی ھین انہین لازما مدنظر رکھین قارورہ صبح کا ھونا چاھیے یعنی جب مریض سوکراٹھے اور جو پہلا پیشاب کرے اسے لانا چاھیے لیکن اگر کوئی شخص رات کو بھی پیشاب کرنے کا عادی ھو تووہ رات کا کھانا کھانے کے بعد پانچ گھنٹے بعد والا اپنا پیشاب جمع کرلے اب اسے دکھانا چاھیےوہ برتن جس مین قارورہ لایا جائے ھر قسم کی آلائشون کیمیائی اجزا سے پاک دھلا ھوا اور صاف ستھرا ھونا چاھیے اور برتن رنگ دار نہین ھوناچاھیے بلکہ شیشہ کا ھونا چاھیے تاکہ تمام اجزاء رنگ قوام وغیرہ بآسانی دیکھے جا سکین قارورہ سردیون مین تین گھنٹہ اور گرمیون مین دوگھنٹہ سے زیادہ پرانا نہین ھونا چاھیے اس مدت کے بعد دراصل اس مین ظاھری اور کیمیائی تبدیلیان شروع ھوجاتی ھین ۔
صحت مند انسان کے قارورے کا رنگ ھلکا زردی مائل ھوتا ھے نارمل حالت مین چوبیس گھنٹے میں تقریباً ڈیڑھ کلو پیشاب خارج ھوتا ھے ،زرد رنگ کا قارورہ یعنی غدی آگ اور گرمی کی علامت ھے اگر قارورے کا رنگ ترنج کے چھلکے کی طرح ھے یعنی قدرے زرد ھو تویہ جگر وغدد کے عمدہ فعل کی پہچان ھے ایسا شخص لازما غدی تحریک کا ھوگا اور نارمل ھوگا ،غدد اور جگر کی صفراوی رطوبت میں کیمیائی اعمال سے کئی تغیر رونما ھوتے ھیں اب ان تغیرات کی عکاسی قارورے کے رنگ میں بھی عیان ھوتی ھے جو درجہ بہ درجہ جگر کی حالت کو ظاھر کرتی ھیں زردی رنگ کے غلبے کے ساتھ سرخی شامل ہو،غدی عضلاتی تحریک ہے عضلاتی تحریک میں پیشاب یا تو کم ھوجاتا ھے یا بالکل ھی بندھوجاتاھے۔اگر زردی کے ساتھ سفیدی زیادہ پائی جائے تو تحریک غدی اعصابی ھوگی، غدی تحریک میں پیشاب جلن کے ساتھ تھوڑاتھوڑا قطرہ قطرہ آتا ھے ۔ اور ۔اگر قارورہ کی مقدار معتدل سے زیادہ آرہی ھے تو لازما اعضاء اصلیہ کے گھلنے یا فاضل رطوبات اور خوراک کے ھضم نہ ھونے کی وجہ سے یہ کیفیت ھواکرتی ھے دراصل یہ اعصابی قارورہ ھوتا ھے اور شوگر عموما اعصاب کی سوزش کی وجہ سے ھی ھوا کرتی ھے جبکہ بعض کو غدی سوزش مین بھی شوگر ھوتی ھے ۔اعصابی تحریک وسوزش مین پیشاب بہت زیادہ مقدار مین آتاھےاوربغیرتکلیف کےآتاھےیعنی عضلات کےتحت پیشاب بنتا ھے،غدد کےتحت رکتا اورصاف ھوتا ھے،اعصاب کے تحت خارج ھوتا ھے ۔اگر قارورہ کا رنگ بالکل ھی پانی جیسا ھو تو عضلات مین انتہائی تسکین ظاھر ھورھی ھے طبیعت پانی کو استعمال ھی نہین کررھی ۔ قوت ماسکہ وجاذبہ بہت ھی زیادہ کمزور ھوچکی ھین اسی وجہ سے پانی پیتے ھی جسم سے نکل جایا کرتا ھے یعنی حرارت کی شدید کمی ھے اور بلڈ پریشر بھی بہت کم ھوجایا کرتا ھے اب سستی کاھلی اور دیگر اعصابی علامات بھی آجایا کرتی ھیں اگر انڈے کی سفیدی جیسا مواد قارورے میں معلق ھو اور پیشاب کی مقدار بھی کم ھو اور اس میں سفیدی کے ساتھ زردی بھی ھو یہ غدی تحریک ھے اور یہ سوزش گردہ کی علامت ھے اگر معلق مواد کے ساتھ پیشاب زیادہ آرھا ھے تو اعصابی تحریک ہے۔
اعصابی عضلاتی : مزاج ترسرد،قارورہ کا رنگ مثل آب آسمانی،مقداربہت زیادہ،قوام رقیق تراوربوسوزش میں کائی جیسی اس کے علاوہ بے بو،رسوب زلالی سفیدی مائل سطح پہ تیرتا رسوب،جھاگ کم بلبلے بہت چھوٹے ہیں۔
عضلاتی اعصابی : مزاج سرد خشک اس میں قارورہ کا رنگ سرخ مائل بہ سیاھی ،مقدارکم ،قوام گاڑھا،بوترش مانند سرکہ عفونتی ،رسوب سرخی مائل تہہ نشین بھاری رسوب،جھاگ بڑے اور غلیظ بلبلے تادیر قائم رھتے ھیں۔
عضلاتی غدی : مزاج خشک گرم اس میں قارورہ کا رنگ مائل بہ زردی ،مقدار پیشاب بہت کم ،قوام پیشاب تیل کی طرح گاڑھا،بوکم ،رسوب سرخی مائل تہہ نشین ذرا کم بھاری رسوب،جھاگ بڑے بلبلے کچھ دیر تک قائم رھتے ھیں۔
غدی عضلاتی : مزاج گرم خشک صفرا وحرارت کی کثرت اس میں پیشاب کا رنگ مائل بہ سرخی ہوتا ہے،مقدار پیشاب معتدل مقدار سےقدرے کم ھوتا ھےقوام کم گاڑھا،بدبو سڑاند،رسوبپیپ البیومن یا چربیلا معلق مواد ۔اخراج ریت
جھاگ درمیانی بلبلے جلد ختم ھوجاتے ھین
غدی اعصابی : گرم تر صفرا وحرارت کی کثرت واخراج ، پیشاب کی رنگت زرد مائل بہ سفیدی، مقدار پیشاب معتدل مقدار سےقدرے زیادہ قوام معتدل، معمولی بو،رسوب معلق قدرے اوپر کی طرف مائل مواد اخراج پتھری،جھاگ درمیانی بلبلے تھوڑی دیر بعد ختم۔
اعصابی غدی : مزاج تر گرم بلغمی رطوبات کی کثرت،رنگت پیشاب سفید زردی مائل ،مقدار پیشاب زیادہ ،قوام رقیق
بونوشادری دھانس ،رسوب زلالی سحابی ،جھاگ بہت زیادہ چھوٹے بلبلون والی۔