مزاج کی پہچان

قانون طب میں مزاج (temperament) جسم انسانی کی وہ کیفیت ہوتی ہے کہ جو عناصر (elements) یعنی ارکان بسیط کے بہت چھوٹے اور ننھے اجزاء میں تبدیل ہونے کے بعد آپس میں ایک دوسرے سے مرکب سازی کرنے پر پیدا ہو، مزاج کو حکمت میں دوسری اہم اساس طبیعیہ کہا جاتا ہے۔ اسی بات کو دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ مزاج دراصل ارکان بسیط کی مرکب سازی میں موجود تعملات کے ایک خاص حد پر پہنچ جانے کے بعد ان کے مرکب میں پیدا ہوجانے والی ایک میانی کیفیت ہوا کرتی ہے۔ ارکان کی اس ریزہ سازی و مرکب سازی اور آپس میں ایک دوسرے سے اشتراک کرنے پر ان کی وہ چار تاثیریں آپس میں ایک دوسرے پر عمل پیرا ہوتی ہیں اور ہر ہر رکن بسیط کی کیفیت (گرمی سردی کو اور تری خشکی کو) دیگر رکن کی مخالف کیفیت کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہے اور بالاخر ایک ایسی درمیانی کیفیت پیدا ہوجایا کرتی ہے جس میں غالب و مغلوب کی جنگ ایک توازن کی حالت پر آکر ٹہر جاتی ہے اور اسی درمیانی کیفیت یا تاثیر کہ جب تمام ارکان بسیط توازن میں آجائیں، مزاج کہا جاتا ہے۔
اجزا: اس کے بنیادی چار اجزا ہیں۔ 1۔خون جس کا مزاج گرم تر ہے۔ 2۔بلغم جس کا مزاج سرد تر ہے۔ 3۔صفرا جس کا مزاج گرم خشک ہے۔ 4۔سودا جس کا مزاج سرد خشک ہے۔
بلغمی مزاج( Lymphatic temper): نبض کی رفتار فی منٹ 65 تک ہویہ مزاج بلغمی یا اعصابی ھے۔ بلغمی (اعصابی تحریک )مزاج کی پہچان کے لیےدائین کان اور جبڑے کے ساتھ نرم جگہ پر تھرمامیٹر رکھ کر حرارت نوٹ کریں۔ اعصابی تحریک یعنی بلغمی مزاج مین یہ ٹمپریچر کم ھو گا ۔
بلغم کی زیادتی کی علامات :بدن کا رنگ سفید ھونا،بدن کا ڈھیلا ھونا،بدن کا ملائم اور سرد ھونا،لعاب دھن کا بکثرت ھونا،پیاس کی کمی ھونا ،کھاری ذائقہ ھوتا ھے ،ڈکارین اور نیند کی زیادتی۔
سوداوی مزاج (Cerebrotonia):اگر نبض 65 سے اوپر چلی گئی اور 105 کے درمیان کہیں بھی ہےتو مزاج سوداوی ہے۔ عضلاتی اعصابی مزاج چیک کرنے کی جگہ دائین بغل مین تھرمامیٹر رکھیں، عضلاتی غدی مزاج کے لئے دائین آخری پسلی سے کولہے کی ھڈی تک کسی بھی نرم جگہ پر تھرمامیٹر رکھیں۔
سوداوی مزاج (عضلاتی تحریک) بھی کہتے ھین اس مقام پہ ٹمپریچر کم ھو گا جبکہ دائین کان اور جبڑے کے ساتھ نرم جگہ پر ٹمپریچر چیک کرین گے تو تحلیل کی گرمی کی وجہ سے ان مقامات پہ ٹمپریچر زیادہ ھو گا۔
سودا کی زیادتی:جسم مین لاغری پن اور نیلا ھونا،خون کی سیاھی اور گاڑھا پن ،غور و فکر کی کثرت،معدہ کی جلن اور ترش ڈکارین آنا ،منہ کا ذائقہ بھی ترش ھی ھوتا ھے،اشتہائے کاذب یعنی جھوٹ موٹ کی بھوک لگنا،قارورہ (پیشاب )بھی سرخ سیاھی مائل یا اکثر سرخ اور غلیظ ھوتا ھے بدن کا رنگ سیاھی مائل ھوتا ھے ،خون کی بھی زیادتی کو لکھا گیا ھے ۔
صفراوی مزاج(Choleric Temprament) : اگر نبض 105 سے زیادہ 106 بھی ھو گئی تو مزاج صفراوی ھے۔ غدی عضلاتی مزاج چیک کرنے کےلئے بایان کان اور جبڑے کی ھڈی کے ساتھ نرم جگہ پہ تھرمامیٹر لگائین اسی طرح غدی اعصابی مزاج چیک کرنے کے لئے بائین بغل مین اور اعصابی غدی کے لئے بائین پسلی اور کولہے تک کسی بھی نرم جگہ تھرمامیٹر رکھیں۔ صفراوی مزاج ( غدی تحریک) بائین بغل اور بائین پسلی کولہے تک پر ٹمپریچر کم ھو گا جبکہ دائین کان اور جبڑے کے ساتھ نرم جگہ پر ٹمپریچر زیادہ ھو گا۔
تحریک کے مقام پہ سردی ،تسکین کے مقام پہ درمیانی حالت، تحلیل کے مقام پہ گرمی ھوتی ھے ،صحت کی حالت مینں نارمل ٹمپریچر،98-6F یا37ڈگری سینٹی گریڈ ھوتا ھے۔
اب صفرا کی زیادتی:بدن اور آنکھ کی زردی،زبان کا ذائقہ تلخ اور زبان کا کھردرا ھونا،منہ اور نتھنون کی خشکی،پیاس کی بہت زیادتی،ضعف اشتہا متلی اور پھریری سی محسوس ھونا یعنی کپکی سی آتی ھے ۔